Rubaiyat

0
98

جھٹپٹا وقت ٹھنڈی ٹھنڈی ہوا
آسماں پر خرام بادل کا
جان و دل کو خرید لیتی ہے
ایسے عالم میں بانسری کی صدا

جب جہاں محو خواب ہوتا ہے
بچ کر عقل و ہوش سوتا ہے
موت دنیا پہ دیکھ کر طاری
میں بھی روتا ہوں، دل بھی روتا ہے

شب کی تاریکیوں میں گم ہے جہاں
حکمراں ہر طرف ہے خواب گراں
میری آنکھیں لگی ہیں تاروں سے
یہ بھی میری طرح ہے سوز بجاں

ہے مخالف اگر جہاں، پھر کیا
تیغ برسر ہے آسماں، پھر کیا
پاؤں میرے نہ ڈگمگایں گے
سخت مشکل ہے امتحاں، پھر کیا

داستان الم سنا دونگا
داغ ہاۓ جگر دکھا دونگا
وقت کا انتظار ہے مجھکو
پردۂ راز خود اٹھا دونگا

اپنی دھن ہی میں مست رہنے دو
زحمت اضطراب سہنے دو
میرے بارے میں دوستو! تم سے
کوئی کہتا ہے کچھ تو کہنے دو

شمع احساس جلتی رہتی ہے
آگ دل میں ابلتی رہتی ہے
لب پر آتا نہیں مگر شکوہ
چپکے چپکے پگھلتی رہتی ہے

رات اف کس قدر ہے ظلمت کوش
ہیبت افزا، ڈراؤنی، خاموش
دور اس وقت گا رہا ہے کوئی
میں سراپا بنا ہوا ہوں گوش

تجربہ ایک بار کر دیکھو
دل کو بے اختیار کر دیکھو
مجھ سے کیا پوچھتے ہو حال فراق
ایک بار انتظار کر دیکھو

زندگی نزر جام الفت ہے
یہ بھی مل جاۓ تو غنیمت ہے
عشرت جان و دل سمجھ اسکو
ورنہ دنیا نہیں، مصیبت ہے

Rate this post
Previous articleRubaiyat
Next articleJianzimu Orchid

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here